رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اپنے ایک بیان میں سینیٹر برنی سینڈرز نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یمن میں سعودی عرب کے جنگی جرائم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ دراصل ریاض میں قائم ایک وحشی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یمن کے عوام کو بمبوں کی نہیں انسان دوستانہ امداد کی ضرورت ہے۔
برنی سینڈرز نے کہا کہ وہ یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جنگ میں امریکی تعاون ختم کرانے کے لیے پوری توانائیاں بروئے کار لائیں گے۔
انہوں نے اس سے پہلے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ کو وائٹ ہاوس سے نکل کر ہی یمنی عوام کو نجات دلائی جاسکتی ہے۔
لندن میں سعودی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ
دوسری جانب لندن میں، انسانی حقوق کے سیکڑوں کارکنوں نے سعودی جیلوں میں بند سیاسی قیدیوں کی حمایت میں مظاہرہ کیا ہے۔
سعودی سفارت خانے کے سامنے کیے جانے والے اس مظاہرے میں شریک لوگ سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت میں نعرے بھی لگا رہے تھے۔
مظاہرین نے سعودی جیلوں میں بند تمام سیاسی قیدیوں کو غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
ہیومن رائٹس واچ سیمت انسانی حقوق کی متعدد عالمی تنظیمیں، سعودی عرب میں آزادی بیان کو سرکوب کرنے نیز جہموریت اور انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والوں کو سزائے موت دینے پر بارہا نکتہ چینی کرچکی ہیں۔
عالمی تنظیموں نے سعودی عرب کو دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والا سب سے بڑا ملک قرار دیا ہے۔
کہا جارہا ہے کہ اس وقت تیس ہزار سیاسی قیدی سعودی عرب کی مختلف جیلوں میں بند ہیں۔یہ صورتحال سعودی حکومت کی انسانیت سوز اور جہموریت کش پالیسیوں کی نشاندھی کرتی ہے۔ /۹۸۸/ ن